ہم سب اپنے ساتھ جڑے رشتوں سے محبت کرتے ہیں اور محبتوں کو بڑھانا بھی چاہتے ہیں، تو ایسا کونسا عمل کریں جس سے محبت بڑھے نفرت کم ہو؟
محبت بڑھانا یا نفرت کم کرنا اتنا مشکل کام نہیں ہے بس تھوڑی سی کوشش اور اپنے انداز میں تبدیلی لانی ہے،
اگر محبتوں میں اضافہ کرنا ہے تعریف کی مقدار کو بڑھا دیجیے، اور نفرت میں اضافہ کرنا ہےتو تنقیدکو بڑھا دیجیے،
مسئلہ یہ ہےکے ہم لوگ اکثر تنقید میں سخاوت اور تعریف میں کنجوسی کا مظاہرہ کرتے ہیں جس سے رشتوں میں دراڑ پڑنے کا خدشہ لاحق ہوتا ہے،
رشتے بھی پھولوں اور پودوں کی طرح نازک اور توجہ طلب ہوتے ہیں، جس طرح کچھ پھول خوشبو دار کچھ بنا خوشبو والے،کچھ پودے کانٹے دار کچھ بنا کانٹے والے ہوتے ہیں ،،،
اسی طرح ہماری زندگی کے باغ میں بھی انسانوں کی شکل میں رشتوں کے پودے اُگتے ہیں،کچھ ہمدرد،نرم مزاج کے کچھ غصیلے، الجھے مزاج کے،
اگر ان رشتوں کے پودوں کو خلوص اور ہمدردی کے بیج کے ساتھ توجہ اور تعریف کا پانی ملتا رہے تو یہ ہمیشہ خوشنما، ترو تازہ و توانا رہتے ہیں،
ہاں ایسا بھی ہوگا ان کی دیکھ بھال کے دوران کسی پودے کا کانٹا ہاتھ میں چُبھے گا تکلیف بھی ہوگی،کبھی
بنا خوشبو کے پھول کی طرح بدبو دار رویّے بھی سامنے آئیں گے
تو کیا ہم پودوں کو اکھاڑ پھینکیں یا خود کو باغ سے دور کر لیں؟؟؟
کیوں ہم اپنے رشتوں کو اتنا مشکل بنا کر اُلجھا کر خود بھی اُلجھے رہتے ہیں؟
خُدارا اپنے رشتوں کی نشو نما کے لیے انہیں سمجھیں ان کو وقت دیں،
دیکھیں کس پودے کو کب، کتنا وقت، کتنا پانی، کتنی توجہ، دینی ہے ان سب کو سمجھیں،
ہمارے اپنے،ہمارے رشتےاچھے یا بُرے جیسے بھی ہیں بہت خوبصورت ہوتے ہیں، ان کا احترام کریں،عزت دیں،
اللّٰہ سے دعا ہے کے وہ ہمارے رشتوں کے اس باغ کو ہمیشہ
سر سبزو شاداب رکھے
آمین . . .
No comments:
Post a Comment