سوال
روز مرہ زندگی میں ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے
ساتھ ساتھ رب تعالی سے محبت کیسے کی جائے ؟
محترم سرفراز احمد شاہ صاحب
اس میں سب سے پہلے ایک چیز یاد رکھیں کہ رب تعالی کی محبت پیدا کرنے کے لیے وقت صرف نہیں ہو تا ،ہماری زندگی کا جو وقت والا پہلو ہے اس میں سے رب تعالی کی محبت پیدا کرنے کے لیے کو ئی وقت مقرر نہیں ہو تا ۔ہمیں اس کا میکنزم سمجھنے کی ضرورت ہے جو میں اکثر بیان کرتا ہوں ۔وہ یہ ہے کہ کسی بھی چیز یا انسان کے ساتھ محبت یک لخت نہیں ہو تی ،ایک نظر میں محبت ہو جانا صرف محاورے کے طور پر ٹھیک ہے لیکن یہ پریکٹیکل نہیں ہو تا ۔سب سے پہلے شکر گزاری کا جذبہ پیدا ہو تا ہے ۔ شکر گزاری کا جو جذبہ ہے وہ بڑھ کر پسندیدگی میں تبدیل ہو جاتا ہے ۔وہ پسندیدگی بڑھ کر factuation in(جنون )میں تبدیل ہو جاتی ہے ،یہ ایک یسا مقام ہے جہاں پر سبھی لوگ دھوکا کھا جاتے ہیں ،اس کومحبت سمجھ بیٹھتے ہیں ۔یہ محبت نہیں ہو تی اس سے اگلی سٹیج محبت کی ہے اور اس کے بعد عشق آتا ہے۔
ہم اکثر اپنی زبان سے یہ الفاظ ادا کرتے ہیں کہ اللہ پاک بڑا مہربان ہے ،وہ مجھ پر عنایات کرتا ہے لیکن شاید میرا دل میری زبان کا ساتھ نہیں دیتا ۔دل کچھ اور کہہ رہا ہوتا ہے اور زبان کچھ اور بیان کر تی ہے، جیسے انگریز آپ کو تعلیم دیتا ہے کہ جب رات کوسونے کے لیے لیٹیں تو تمام دن کی کار گردگی کا جائزہ لیں تو آپ کو اپنے آپ کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی ،اسی کے مطابق میں یہ عرض کر رہا ہوں کہ جب آپ سونے کے لیے لیٹیں تو یاد کریں کہ آج رب تعالی نے میرے اوپر کیا کیا مہربانیاں کیں ہیں تو اس سے ہمارے اندر رب تعالی کے لیے شکر گزاری کا جذبہ پیدا ہو گا اور اگر ہم یہ عمل جاری رکھیں تو شکر گزاری سے معاملہ آگے پسندیدگی, infactuation(جنون)،محبت اور عشق تک بڑھ جاتا ہے ۔جب یہ عمل پختہ ہو جاتا ہے تو پھر ہمارا دل ،ہماری زبان اور ہمارا دماغ ایک ہی جذبہ پر مر کوز ہو ں گے کہ ہمارا رب ہم پر مہربان ہے ۔جب انسان ایک بار اس میں داخل ہو گئے جس میں دل اور زبان ایک ہے تو راستہ بڑا آسان ہو جاتا ہے ۔
No comments:
Post a Comment